عائشہ گلا لئی کیس کا فیصلہ آپ کے موکل کے خلاف جاتا تھا “ جسٹس اعجاز الاحسن کے ریمارکس


 

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ میں ڈپٹی سپیکر رولنگ کیس کی سماعت ہوئی  جس دوران تحریک انصاف کی سابق رہنما عائشہ گلا لئی کے کیس کی بھی مثال دی گئی ، پرویز الہیٰ کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ عائشہ گلالئی کیس میں عدالت پارٹی سربراہ کی ہدایت کا طریقہ کار دے چکی ہے ، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عائشہ گلا لئی کیس کا فیصلہ تو آپ کے موکل کے خلاف جاتا تھا ، علی ظفر نے کہا کہ عائشہ گلالئی کیس میرے موکل کے خلاف لیکن آئین کے مطابق ہے ، 


سپریم کورٹ میں وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہو ئی تو  سابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس روسٹرم پر آ ئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ فیصلے سے قبل کچھ باتیں سامنے رکھے ، تین ماہ سے وزیراعلیٰ پنجاب کا معاملہ زیر بحث تھا ،ق لیگ کے تمام ارکان کو علم تھا کہ کس کو ووٹ دینا ہے ، میری گزارش ہو گی کہ الیکشن سے قبل کا بھی سارا ریکارڈ دیکھا جائے ، سپریم کورٹ تمام پہلوﺅں کو مد نظر رکھے ۔ 


چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دوسرے فریقین نے بعض عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا تھا ،پرویز الٰہی کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ جن فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ان پر کچھ گزارشات کرنا چاہوں گا ،آرٹیکل 63 اے کے تحت منحرف ارکان کے خلاف ایکشن پارٹی کا سربراہ لے گا، پارٹی سربراہ منحرف اراکان کے خلاف ڈکلیئریشن بھیجتا ہے ،چیف جسٹس نے کہا کہ فریق دفاع کا کہناہے کہ پارٹی سربراہ پارلیمانی پارٹی کو کنٹرول کرتاہے ،علی ظفر نے کہا کہ پارٹی کے اندر تمام اختیارات سربراہ کے ہی ہوتے ہیں ،پارتی سربراہ کے اختیارات کم نہیں ہونے چاہئیں ،آرٹیکل 63 اے میں ارکان کو ہدایت دینا پارلیمانی پارٹی کا اختیار ہے ،پارٹی سربراہ کے کردارکی کوئی نفی نہیں کر رہا ،پارلیمانی پارٹی پر کس کا زیادہ کنٹرول ہے ، یہ مدعا زیر بحث نہیں ،پارٹی سربراہ کے کرداری کی کوئی نفی نہیں کر رہا ،پوری دنیا میں پارلیمانی پارٹی کے اندرونی کارروائی ایک طرح چلتی ہے ، برطانیہ میں بور س جانسن نے پارلیمانی پارٹی کے کہنے پر استعفیٰ دیا ،پارٹی سربراہ تحریک عدم اعتماد ، بجٹ وغیرہ پر اراکین کو اپنے اختیارات کے تحت قائل کرتاہے ، پارٹی سربراہا ممبران کو ڈکٹیشن نہیں دے سکتا ۔ 

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ واضح رہے کہ اگر کسی ممبر کو پارٹی پالیسی کے مطابق ووٹ نہیں دینا تو استعفیٰ دے کر دوبارہ آ جائے ، وکیل علی ظفر نے عائشہ گلالئی کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عائشہ گلالئی کیس میں عدالت پارٹی سربراہ کی ہدایت کا طریقہ کار دے چکی ہے ، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عائشہ گلا لئی کیس کا فیصلہ تو آپ کے موکل کے خلاف جاتا تھا ، علی ظفر نے کہا کہ عائشہ گلالئی کیس میرے موکل کے خلاف لیکن آئین کے مطابق ہے ،عائشہ گلا لئی کیس میں بھی منحرف ہونے کا سوال ہی سامنے آیا تھا ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیا عائشہ گلا لئی کیس میں لکھا ہے کہ ہدایت کون دے گا ؟علی ظفر نے کہا کہ عائشہ گلا لئی کیس میں ارکان کو مختلف عہدوں کیلئے نامزد کرنے کا معاملہ تھا ،عائشہ گلالئی کیس میں قرار دیا گیا پارٹی سربراہ یا اس کا نامزد نمائندہ نااہلی ریفرنس بھیج سکتا ہے ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اختیارات پارٹی ہیڈ کے ذریعے ہی منتقل ہوتے ہیں، کوئی شبہ نہیں پارٹی سربراہ کا اہم کر دار ہے ، تاہم ووٹنگ کیلئے ہدایات پارلیمانی پارٹی ہیڈ دیتا ہے ،اختیارا پارٹی ہیڈ کے ذریعے ہی منتقل ہوتے ہیں، علی ظفر نے کہا کہ عائشہ گلا لئی کیس میں قرار دیا گیا پارٹی سربراہ یا اس کا نامز د نمائندہ نااہلی ریفرنس بھیج سکتا ہے ۔ 






SHARE THIS

Copy Url

Author:

HELPER NETWORK is a blog provide blogger templates for free Read More

0 coment rios: