اسلام آباد (چیغہ نیوز) تفصیلات کے مطابق سراج الحق نے پریس کانفرنس کے دوران الیکشن کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ متناسب نمائندگی کی بنیاد پر الیکشن ہو، آئین کی دفعہ 62 پر عمل کیا جائے، آج سارے کرپٹ لوگ عدالتوں کے فیصلے نہ ہونے کی وجہ سے ایوانوں میں بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایوانوں میں بیٹھے ممبران کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں ہونی چاہیے، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سودی نظام کے لئے سپریم کورٹ گئی، یہ کہنا چاہتا ہوں کہ درخواست واپس لیں نہیں تو جماعت اسلامی حکومت کے خلاف اعلان جنگ کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام ادارے متنازع بن چکے ہیں، عدلیہ اور الیکشن کمیشن ججوں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں اور پھر فیصلے دے رہے ہیں، معزز ایوان اصطبل میں تبدیل ہوچکا ہے، قسمت کے فیصلے ایوان کی بجائے کسی کی دم پر ہوتے ہیں، عدالتیں بھی پنڈی کی طرف دیکھ رہی ہیں
سراج الحق نے کہا کہ فریقین کو آکموڈیٹ کیا جارہا ہے، ہماری عدلیہ 130 ویں نمبر پر ہے، پہلے نواز شریف کو مسلط کیا گیا پھر پیپلز پارٹی کے ساتھ این آر او اور پھر عمران خان کو لائے، عمران کے ساتھ عشق اور محبت کم ہوئی تو شہباز شریف کو لایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ سارا نقصان عوام کا ہو رہا ہے، اس وقت بڑا مسئلہ کرپشن، عدلیہ خاموش اور چھوٹے مسائل پر سوموٹو ہے، اسٹبلشمنٹ، عدلیہ اور کرپٹ سیاستدان ایک پیج پر ہے، مافیاز کبھی ایک جھنڈے اور نام پر عوام پر مسلط ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بینک بیلنس اور کارخانوں میں اضافہ ہوا تو عوام مزید پریشان ہوگئے، عوام کے لئے دروازے بند مسائل کا شکار ہے، پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کے ہوتے ہوئے ملک ترقی نہیں کرسکتا، 35 سالہ مارشل دور میں ملک کا جغرافیہ تباہ ہوگیا اور پی پی پی، ن لیگ اور پی ٹی آئی بھی فوجی گملوں کے پھلے بڑے ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ ان کی وجہ سے ہم کشمیر ہار گئے اور ہمارا پیسہ گر گیا، اس ملک کی تباہی کے ذمے دار بیرونی طاقتیں نہیں بلکہ اندر کے آستین کے سانپ ہیں، ان کے ہوتے ہوئے حال تباہ اور مستقبل غیر محفوظ ہے، پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پی ٹی آئی سے پوچھتا ہوں جلسے نہیں، کارکردگی دکھائیں۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مزید کہا کہ کیا یہ لوگ مغل شہزادے ہیں 75 سال سے عوام کے ساتھ گیم کر رہے ہیں، ان تمام مسائل کا واحد حل اسلامی نظام ہے، ان پارٹیوں نے اسلام کا نام لیا لیکن اسلامی نظام کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا، ایٹمی قوت ہونے کے باوجود بھی ہم غیر محفوظ ہیں
0 coment rios: