اندرون سندھ میں پشتون آبادی پر منظم تشدد کا معاملہ ،سینیٹر دوست محمد محسود کا ردعمل

 



حیدرآباد (چیغہ نیوز ) سینیٹر دوست محمد محسود نے حیدرآباد کی وادی نسیم نگر میں وڈھو واہ کے قریب ایک ہوٹل میں بلنگ کے معاملے پر صارفین اور ہوٹل انتظامیہ کے درمیان ذاتی جھگڑے کے تناظر میں اندرون سندھ میں پشتون آبادی پر منظم تشدد کی مذمت کی ہے۔ گذشتہ روز اس واقعے  ایک شخص ہلاک اور چار زخمی ہو گئے تھے۔ سینٹر دوست محمد نے اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذاتی جھگڑے نے نسلی تشدد کی شکل اختیار کر لی کیونکہ سندھ پولیس کی حمایت اور سرپرستی حاصل کرنے والی قوم پرست تنظیموں نے پشتون آبادی کو ان کے ہوٹلوں، کھوکھوں، دوکانوں پر حملے اور توڑ پھوڑ کرکے دہشت گردی کی اور مظلوم مزدوروں کو تشدد کا نشانہ بنایا


سینٹر دوست محمد محسود نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ علاقوں میں فوج کے باقاعدہ دستے اور رینجرز کے دستے تعینات کیے جائیں تاکہ صوبے بھر میں تشدد کے واقعات پر بروقت قابو پایا جا سکے اور صوبے کے امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش کرنے والے شرپسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف مثالی کارروائی شروع کی جائے کیونکہ یہ دشمن غیر ملکی عناصر کی طرف سے منصوبہ بند کے تحت سازش کی جارہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈی آئی جی حیدرآباد اور ایس ایس پی حیدرآباد امجد احمد شیخ دونوں کو پولیس کی موجودگی میں شرپسندوں کے خلاف بروقت کارروائی کرنے میں مبینہ ناکامی پر برطرف کیا جائے


سیںنٹردوست محمد محسود نے  سندھ کی مرکزی قیادت پر زور دیا کہ وہ اس صورتحال کو کسی بھی نسلی جہت اختیار کرنے سے روکنے کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کریں تاکہ ملک کے دشمنوں کی سازش کو ناکام بنایا جا سکے جو اس طرح کی کشیدگی کو ہوا دینے پر تلے ہوئے ہیں۔اس سے بڑے پیمانے پر ملک کا وجود کو خطرہ ہے


سینٹردوست محمد نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اندرون سندھ میں آباد پشتونوں کی رہائش گاہوں اور دکانوں پر رینجرز اہلکار تعینات کیے جائیں تاکہ انہیں سندھ حکومت کی حمایت اور سرپرستی حاصل کرنے والی دہشت گرد تنظیموں کے ممکنہ حملوں یا آتش زنی سے بچایا جا سکے۔






SHARE THIS

Copy Url

Author:

HELPER NETWORK is a blog provide blogger templates for free Read More

0 coment rios: