اسلام آباد (چیغہ نیوز ) سپریم کورٹ میں ڈپٹی سپیکر رولنگ کیس کی سماعت شروع ہو چکی ہے جس میں عرفان قادر اور فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو کارروائی کے بائیکاٹ سے آگاہ کر دیاہے ۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ پرویز الہیٰ کی درخواست پر سماعت کر رہاہے ، بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں ۔ عرفان قادر نے عدالت میں بتایا کہ میرے موکل کی ہدایت ہے کہ عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں بننا، ملک میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ چل رہاہے ،فل کورٹ کے حوالے سے فیصلے پر نظر ثانی دائر کریں گے ،فاروق نائیک نے بھی کارروائی کے بائیکاٹ سے آگاہ کر دیا اور کہا کہ میرے موکل کی جانب سے بھی یہی ہدایت ہے ، عدالت نے فاروق نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو کیس کے فریق ہی نہیں ،اصل سوال تھا کہ ارکان کو ہدایت کون دے سکتا ہے ۔
چیف جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین پڑھنے سے واضح ہے کہ ہدایت پارلیمانی پارٹی نے دینی ہے ،اس سوال کے جواب کیلئے کسی مزید قانونی دلیل کی ضرورت نہیں ہے ،یہ ایسا سوال نہیں تھا کہ اس پر فل کورٹ تشکیل دی جاتی ،اس سوال کے جواب کیلئے کسی مزید قانونی دلیل کی ضروت نہیں ،اس کیس کو جلد مکمل کرنے کوترجیح دیں گے ، فل کورٹ بنانا کیس کو غیر ضروری التواءکا شکار کرنے کے مترادف ہے ،فل کورٹ بنتا تو معاملہ ستمبر تک چلا جاتا کیونکہ عدالتی تعطیلات چل رہی ہیں ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے میں عدالتی فیصلوں سے واضح ہے کہ پارلیمانی پارٹی کی ہدایت پر عمل کرنا ہو تاہے ، جسٹس عظمت سعید نے فیصلے میں پارٹی سربراہ کی ہدایت پر عمل کرنے کا کہا ،فریقین کے وکلاءکو بتایا تھا کہ آئین گورننس میں رکاوٹ کی اجازت نہیں دیتا ، صدر کی سربراہی میں 1988 میں نگران کا بینہ سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دی تھی ، عدالت کا مؤقف تھا کہ وزیراعظم کے بغیر کابینہ نہیں چل سکتی ،فل کورٹ کی تشکیل کیس لٹکانے سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا 17 میں سے 8 ججز کی رائے کی سپریم کورٹ پابند ہو سکتی ہے ؟فل کورٹ بینچ کی اکثریت نے پارٹی سربراہ کے ہدایت دینے سے اتفاق نہیں کیا تھا ،آرٹیکل 63 اے کیس میں ہدایات کے معاملے پر کسی وکیل نے کوئی دلیل نہیں دی تھی،عدالت کو پارٹی کی ہدایات یا پارلیمانی پارٹی ڈائریکشنز پر معاونت درکارہے ۔
چیف جسٹس نے وکیل علی ظفر کو ہدایت کہ کہ قانونی سوالات پر معاونت کریں یا پھر ہم اس بینچ سے الگ ہو جائیں ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جو دوست مجھے جانتے ہیں انہیں معلوم ہے کہ اپنے کام کو عبادت کا درجہ دیتا ہوں ،میرے دائیں بیٹھے حضرات نے اتفاق رائے سے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیاہے ،شکر ہے کہ اتنی گریس باقی ہے کہ عدالتی کاررواوئی سننے کیلئے بیٹھے ہیں ۔
پرویز الٰہی کے وکیل علی ظفر نے دلائل شروع کر دیئے ہیں ،اکسیویں ترمیم کے خلاف درخواستیں فل کورٹ میں 4/13 کے تناسب سے خارج ہوئی تھیں ،درخواستیں خارج کرنے کی وجوہات بہت سے ججز نے الگ الگ لکھی تھیں ۔
0 coment rios: