لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) یورپ اور شمالی امریکہ کے ممالک میں ’منکی پوکس وائرس‘ تیزی سے پھیل رہا ہے اور اب اس کے پھیلاﺅ کی شرمناک وجہ بھی ماہرین نے بتای دی ہے۔ سی این بی سی کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ اور شمالی امریکہ میں اس وائرس کے پھیلنے کی بنیادی وجہ مردوں کے درمیان جنسی تعلق ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان خطوں کے ایک درجن کے لگ بھگ ممالک سے اب تک منکی پوکس کے200سے زائد کیس سامنے آ چکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق یورپ اور شمالی امریکہ میں یہ وباءگزشتہ ایک ہفتے کے دوران تیزی سے پھیلی ہے۔ برطانیہ میں گزشتہ ہفتے کے دوران اس کے تین کیس سامنے آئے۔ عالمی ادارہ صحت کے پراجیکٹ سمال پوکس ریسرچ سے وابستہ ڈاکٹر روسامنڈ لیوس کا کہنا ہے کہ ”گزشتہ پانچ سال سے یورپ میں منکی پوکس کے کیسز سامنے آرہے تھے تاہم وہ تمام کیس افریقہ اور دیگر خطوں سے سفر کرکے آنے والے شہریوں پر مشتمل تھے۔ یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ یہ وائرس مقامی سطح پر پھیل رہا ہے اور لوگ اس کا شکار ہو رہے ہیں
حالیہ عرصے میں سامنے آنے والے مریضوں یا ان کے اردگرد موجود لوگوں نے کبھی افریقہ کا سفر نہیں کیا تھا۔ “
واضح رہے کہ منکی پاکس ایک ایسا وائرس ہے جو لاحق ہونے سے بخار کی علامت ظاہر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ مریض کے جسم پر آبلے ابھر آتے ہیں، جسم سوج جاتا ہے، پٹھوں اور سرمیں درد ہونے لگتا ہے۔ اس کے علاوہ شدید تھکن اور ٹھنڈ لگنا بھی اس کی علامات میں شامل ہیں۔یہ وائرس چوہوں اور دیگر جنگلی جانوروں میں پیدا ہوتا ہے اور بسااوقات ان جانوروں سے انسانوں میں بھی منتقل ہو جاتا ہے۔ یہ وائرس 1958ءمیں پہلی بار وسطی افریقہ میں بندروں میں دریافت ہوا تھا۔ اسی نسبت سے اس کا نام ’منکی پوکس‘ رکھ دیا گیا۔ انسانوں میں اس کا پہلا کیس 1970ءمیں افریقی ملک کانگو میں سامنے آیا تھا۔
0 coment rios: