بلوچستان (چیغہ نیوز ) بلوچستان کے ضلع زیارت میں گذشتہ دنوں سیکورٹی فورسز نے ایک مقابلے میں نو افراد کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے ابتک موصول ہونے والے رپورٹ کے مطابق جتنے بھی افراد اس مبینہ مقابلے میں مارنے کا دعویٰ فورسز کر چکی ہے وہ پہلے سے لاپتہ افراد تھے
سماجی رابطے کے ویب سائٹ ٹویٹر انسانی حقوق کے کارکن و سابق ہیومن رائٹس منسٹر آف پاکستان شیرین مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری نے اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے مطابق بلوچستان میں وہ لاپتہ بلوچ کو مسلح تنظیموں کے کارکن ظاہر کر کے جعلی مقابلوں میں مارے جارہے ہیں جو پہلے ہی سے سالوں سال جبری گمشدگیکا شکار رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ ان میں سے ایک کی شناخت ہوچکی ہے جو گذشتہ پانچ سالوں سے لاپتہ تھا۔ بلوچ نسل کشی ہماری آنکھوں کےسامنے جاری ہے، فوج بی ایل اے کے حوالے سے اپنی نااہلی کا غصہ بلوچ لاپتہ افراد پر نکالتی ہے
0 coment rios: